Meal Seç / Sure Seç

مُحَمَّد Suresi

(URDU) QURAN


47 - مُحَمَّد
        
1. جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسروں کو) اﷲ کی راہ سے روکا (تو) اﷲ نے ان کے اعمال (اخروی اجر کے لحاظ سے) برباد کر دیئے
2. اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اس (کتاب) پر ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی گئی ہے اور وہی ان کے رب کی جانب سے حق ہے اﷲ نے ان کے گناہ ان (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیئے اور ان کا حال سنوار دیا
3. یہ اس لئے کہ جن لوگوں نے کفر کیا وہ باطل کے پیچھے چلے اور جو لوگ ایمان لائے انہوں نے اپنے رب کی طرف سے (اتارے گئے) حق کی پیروی کی، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لئے ان کے احوال بیان فرماتا ہے
4. پھر جب (میدان جنگ میں) تمہارا مقابلہ (متحارب) کافروں سے ہو تو (دورانِ جنگ) ان کی گردنیں اڑا دو، یہاں تک کہ جب تم انہیں (جنگی معرکہ میں) خوب قتل کر چکو تو (بقیہ قیدیوں کو) مضبوطی سے باندھ لو، پھر اس کے بعد یا تو (انہیں) (بلامعاوضہ) احسان کر کے (چھوڑ دو) یا فدیہ (یعنی معاوضہِء رہائی) لے کر (آزاد کر دو) یہاں تک کہ جنگ (کرنے والی مخالف فوج) اپنے ہتھیار رکھ دے (یعنی صلح و امن کا اعلان کر دے)۔ یہی (حکم) ہے، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان سے (بغیر جنگ) انتقام لے لیتا مگر (اس نے ایسا نہیں کیا) تاکہ تم میں سے بعض کو بعض کے ذریعے آزمائے، اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں قتل کر دیئے گئے تو وہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
5. وہ عنقریب انہیں (جنت کی) سیدھی راہ پر ڈال دے گا اور ان کے احوالِ (اُخروی) کو خوب بہتر کر دے گا
6. اور (بالآخر) انہیں جنت میں داخل فرما دے گا جس کی اس نے (پہلے ہی سے) انہیں خوب پہچان کرا دی ہے
7. اے ایمان والو! اگر تم اﷲ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے قدموں کو مضبوط رکھے گا
8. اور جنہوں نے کفر کیا تو ان کے لئے ہلاکت ہے اور (اﷲ نے) ان کے اعمال برباد کر دیئے
9. یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اس (کتاب) کو ناپسند کیا جو اﷲ نے نازل فرمائی تو اس نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے
10. کیا انہوں نے زمین میں سفر و سیاحت نہیں کی کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے۔ اﷲ نے ان پر ہلاکت و بربادی ڈال دی۔ اور کافروں کے لئے اسی طرح کی بہت سی ہلاکتیں ہیںo
11. یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ ان لوگوں کا ولی و مددگار ہے جو ایمان لائے ہیں اور بیشک کافروں کے لئے کوئی ولی و مددگار نہیں ہے
12. بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہے
13. اور (اے حبیب!) کتنی ہی بستیاں تھیں جن کے باشندے (وسائل و اقتدار میں) آپ کے اس شہر (مکّہ کے باشندوں) سے زیادہ طاقتور تھے جس (کے مقتدر وڈیروں) نے آپ کو (بصورتِ ہجرت) نکال دیا ہے، ہم نے انہیں (بھی) ہلاک کر ڈالا پھر ان کا کوئی مددگار نہ ہوا (جو انہیں بچا سکتا)
14. سو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر (قائم) ہو ان لوگوں کی مثل ہو سکتا ہے جن کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہوں
15. جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں (ایسے) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی (بو یا رنگت کا) تغیّر نہ آئے گا، اور (اس میں ایسے) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا، اور (ایسے) شرابِ (طہور) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے (ہر طرح کی) بخشائش ہوگی، (کیا یہ پرہیزگار) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
16. اور ان میں سے بعض وہ لوگ بھی ہیں جو آپ کی طرف (دل اور دھیان لگائے بغیر) صرف کان لگائے سنتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر (باہر) جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علمِ (نافع) عطا کیا گیا ہے کہ ابھی انہوں نے (یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) کیا فرمایا تھا؟ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیںo
17. اور جن لوگوں نے ہدایت پا لی ہے، اﷲ ان کی ہدایت کو اور زیادہ فرما دیتا ہے اور انہیں ان کے مقامِ تقوٰی سے سرفراز فرماتا ہے
18. تو اب یہ (منکر) لوگ صرف قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپہنچے؟ سو واقعی اس کی نشانیاں (قریب) آپہنچی ہیں، پھر انہیں ان کی نصیحت کہاں (مفید) ہوگی جب (خود) قیامت (ہی) آپہنچے گے
19. پس جان لیجئے کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ (اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ امت کی خاطر اﷲ سے) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے خلافِ اولیٰ (یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا) فعل صادر نہ ہو جائے٭ اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی طلبِ مغفرت (یعنی ان کی شفاعت) فرماتے رہا کریں (یہی ان کا سامانِ بخشش ہے)، اور (اے لوگو!) اﷲ (دنیا میں) تمہارے چلنے پھرنے کے ٹھکانے اور (آخرت میں) تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں (سب) جانتا ہے
20. اور ایمان والے کہتے ہیں کہ (حکمِ جہاد سے متعلق) کوئی سورت کیوں نہیں اتاری جاتی؟ پھر جب کوئی واضح سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں (صریحاً) جہاد کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ ایسے لوگوں کو جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے ملاحظہ فرماتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف (اس طرح) دیکھتے ہیں جیسے وہ شخص دیکھتا ہے جس پر موت کی غشی طاری ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے
21. فرمانبرداری اور اچھی گفتگو (ان کے حق میں بہتر) ہے، پھر جب حکمِ جہاد قطعی (اور پختہ) ہو گیا تو اگر وہ اﷲ سے (اپنی اطاعت اور وفاداری میں) سچے رہتے تو ان کے لئے بہتر ہوتا
22. پس (اے منافقو!) تم سے توقع یہی ہے کہ اگر تم (قتال سے گریز کر کے بچ نکلو اور) حکومت حاصل کر لو تو تم زمین میں فساد ہی برپا کرو گے اور اپنے (ان) قرابتی رشتوں کو توڑ ڈالو گے (جن کے بارے میں اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مواصلت اور مُودّت کا حکم دیا ہے)
23. یہی وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا کر دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے
24. کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں
25. بیشک جو لوگ پیٹھ پھیر کر پیچھے (کفر کی طرف) لوٹ گئے اس کے بعد کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی شیطان نے انہیں (کفر کی طرف واپس پلٹنا دھوکہ دہی سے) اچھا کر کے دکھایا، اور انہیں (دنیا میں) طویل زندگی کی امید دلائی
26. یہ اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے کہا جو اﷲ کی نازل کردہ کتاب کو ناپسند کرتے تھے کہ ہم بعض امور میں تمہاری پیروی کریں گے، اور اﷲ ان کے خفیہ مشورہ کرنے کو خوب جانتا ہے
27. پھر (اس وقت ان کا حشر) کیسا ہوگا جب فرشتے ان کی جان (اس حال میں) نکالیں گے کہ ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہوں گے
28. یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اُس (رَوِش) کی پیروی کی جو اﷲ کو ناراض کرتی ہے اور انہوں نے اس کی رضا کو ناپسند کیا تو اس نے ان کے (جملہ) اعمال اکارت کر دیئے
29. کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے یہ گمان کرتے ہیں کہ اﷲ ان کے کینوں اور عداوتوں کو ہرگز ظاہر نہ فرمائے گا
30. اور اگر ہم چاہیں تو آپ کو بلاشبہ وہ (منافق) لوگ (اس طرح) دکھا دیں کہ آپ انہیں ان کے چہروں کی علامت سے ہی پہچان لیں، اور (اسی طرح) یقیناً آپ ان کے اندازِ کلام سے بھی انہیں پہچان لیں گے، اور اﷲ تمہارے سب اعمال کو (خوب) جانتا ہے
31. اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے یہاں تک کہ تم میں سے (ثابت قدمی کے ساتھ) جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو (بھی) ظاہر کر دیں اور تمہاری (منافقانہ بزدلی کی مخفی) خبریں (بھی) ظاہر کر دیں
32. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت (اور ان سے جدائی کی راہ اختیار) کی اس کے بعد کہ ان پر ہدایت (یعنی عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت) واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کا ہرگز کچھ نقصان نہیں کر سکیں گے (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت کو گھٹا نہیں سکیں گے)،٭ اور اﷲ ان کے (سارے) اعمال کو (مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث) نیست و نابود کر دے گاo ٭ تمام ائمہ تفسیر نے لکھا ہے: (لَن يَضُرُوا اللّہَ شَيْئًا) أی: لن یضرّوا رسولَ اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بمشاقتہ و حذف المضاف لتعظیم شانہ۔ ملاحظہ فرمائیں: الطبری، البیضاوی، روح المعانی، روح البیان، الجمل، البحر المدید وغیرہ۔ اس اُسلوبِ کلام کی مثالیں قرآن مجید میں بہت ہیں جن میں سے ایک سورۃ البقرۃ کی آیت 9: (یُخٰدِعُونَ اﷲَ وَالّذِینَ آمَنُوا) ہے۔ اس مقام پر یخٰدعون اﷲ (وہ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ (وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) لیا گیا ہے۔
33. اے ایمان والو! تم اﷲ کی اطاعت کیا کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کیا کرو اور اپنے اعمال برباد مت کرو
34. بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا پھر اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر تھے تو اﷲ انہیں کبھی نہ بخشے گا
35. (اے مومنو!) پس تم ہمت نہ ہارو اور ان (متحارب کافروں) سے صلح کی درخواست نہ کرو (کہیں تمہاری کمزوری ظاہر نہ ہو)، اور تم ہی غالب رہو گے، اور اﷲ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال (کا ثواب) ہرگز کم نہ کرے گا
36. بس دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے، اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقوٰی اختیار کرو تو وہ تمہیں تمہارے (اعمال پر کامل) ثواب عطا فرمائے گا اور تم سے تمہارے مال طلب نہیں کرے گا
37. اگر وہ تم سے اس مال کو طلب کر لے پھر تمہیں طلب میں تنگی دے تو تمہیں (دل میں) تنگی محسوس ہوگی (اور) تم بخل کرو گے اور (اس طرح) وہ تمہارے (دنیا پرستی کے باعث باطنی) زنگ ظاہر کر دے گا
38. یاد رکھو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بُخل کرتے ہیں، اور جو کوئی بھی بُخل کرتا ہے وہ محض اپنی جان ہی سے بخل کرتا ہے، اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم (سب) محتاج ہو، اور اگر تم (حکمِ الٰہی سے) رُوگردانی کرو گے تو وہ تمہاری جگہ بدل کر دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے
KURAN uygulamasını telefonunuza siz de yükleyin: